Aik Ajeeb Janaza | Urdu Moral Islamic Story
ایک علاقے میں ایک بابا جی کا انتقال ہو گیا جنازہ تیار ہوا اور جب اٹھا کر قبرستان جانے لگے تو ایک آدمی آگے آیا اور چارپائی کا ایک پاؤں پکڑ کر بولا مرنے والے نے میرے پندرہ لاکھ روپے دینے ہیں-
پہلے مجھے پیسے دے دو پھر اس کو دفن کرنے دوں گا آپ تمام لوگوں کھڑے تماشہ دیکھ رہے تھے بیٹوں نے کہا مرنے والے نے ہمیں کوئی تو ایسی بات نہیں بتائی کہ وہ مقروض ہے اس لیے ہمیں پیسے نہیں دے سکتے۔
مرنے والے کے بھائیوں نے کہا جب بیٹے ذمہ دار نہیں تو ہم کیوں دے اب سارے کھڑے ہیں اور اس نے چارپائی پکڑی ہوئی ہے۔
May You Also Like – What Happens Few Seconds Before You Die? | Urdu
جب بات گھر کی عورتوں تک جا پہنچی مرنے والے کی اکلوتی بیٹی نے جب یہ بات سنی تو فورا اپنا سارا زیور اترا اور اپنی ساری نقد رقم جمع کرکے اس آدمی کے لیے بھجوا دیں اور کہا اللہ کے لیے یہ رقم اور زیور بیچ کر اس کی رقم رکھو اور میرے ابو کا جنازہ نہ روکو میں مرنے سے پہلے سارا قرضہ ادا کر دوں گی-
باقی رقم کا جلد بندوبست کروں گی اب وہ شخص کھڑا ہوا اور سارے مجمع کو مخاطب کرکے بولا اصل بات یہ ہے کہ میں نے مرنے والے سے پندرہ لاکھ لینے نہیں بلکے اس کے 15 لاکھ دینے ہیں اور اس کے کسی وارث کو میں جانتا نہ تھا۔
تو میں نے یہ کھیل کھیلا اب مجھے پتہ چل چکا ہے اس کی وارث ایک بیٹی ہے اور اس کا کوئی بیٹا اور کوئی بھائی نہیں اب بھائی منہ اٹھا کر اسے دیکھ رہے تھے اور بیٹے بھی۔
محترم دوستو جن کی بیٹیاں ہیں بہت خوش نصیب ہیں لہذا بیٹی کی پیدائش پر خوش ہونا چاہیے بیٹیوں کی شریعت میں بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔
May You Also Like – Beautiful Moral Urdu Story | Adha Kambal