Aik Jannati Sahabi Ka Waqia | Islamic Story

aik-jannati-sahabi-ka-waqia.png

Aik Jannati Sahabi Ka Waqia | Islamic Story

حضرت انس بن مالک رضی اللہ ہو تعالئ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا لوگو ابھی تمہارے پاس ایک جنتی شخص نمودار ہو گا۔

چنانچہ ایک انصاری صحابی اس حالت میں تشریف لاتے ہیں کہ وضو کا پانی ان کی داٹھی سے ٹپک رہا تھا اور انہوں نے اپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اٹھا رکھے تھے۔

دوسرے دن بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات کی اور پھر وہی صحابی نمودار ہوئے اور آج بھی پہلے کی طرح جوتے ان کے ہاتھ میں تھے تیسرے دن بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی بات دوہری اوراس دن وہی صحابی اسی حالت میں نمودار ہوئے جن کی داڑھی سے وضو کا پانی ٹپک رہا تھا اور انہوں نے جوتے بائیں ہاتھ میں اٹھا رکھے تھے۔

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کر چل دیے تو عبداللہ بن عمرو رضی اللہ ہو تعالئ عنہ ان انصاری صحابی کے پیچھے لگ گے اورعرض کیا کہ والد سے میرا کچھ اختلاف ہوگیا ہے اور تین دن تک ان سے جدا رہنے کی میں نے قسم کھا لی ہے۔

May You Also Like – Beautiful Moral Urdu Story | Adha Kambal

لہذا اگر آپ مناسب سمجھیں تواس مدت تک مجھے اپنے ساتھ رہنے کی اجازت دے دیں انصاری صحابی نے جواب دیا کوئی بات نہیں آپ جتنا چاہیں میرے گھر پر رہ سکتے ہیں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ میں نے تین راتیں ان کے ہاں گزاری  لیکن دیکھا کہ وہ رات میں کوئی عبادت نہیں کرتے کوئی تَہَجُّد نہیں پڑھتے البتہ رات میں جب بھی ان کی نید ٹوٹتی یا کروٹ بدلتے تو اللہ کا ذکر کرتے اور ان کی بڑائی بیان کرتے۔

میں نے ایک بات یہ بھی دیکھی کہ وہ زبان سے ہمیشہ اچھا ہی بولتے جب تین دن مکمل ہو گئے اور میرے دل میں کوئی بھی عمل بڑا نہ معلوم ہوا تو میں نے کہا اے اللہ کے بندے میرے اور میرے والد کے درمیان کوئی جھگڑا اور ناراضگی نہیں۔

البتہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ تین دن لگاتار آپ کے بارے میں فرما رہے تھے کہ ابھی تمہارے پاس ایک جنتی شخص نمودار ہو گا اور تینوں دن آپ ہی تشریف لائے تو میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے پاس رہ کر میں آپ کا عمل دیکھوں کہ آپ کون سا عمل کرتے ہیں تاکہ میں بھی ویسا عمل کر سکوں لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ زیادہ عمل نہیں کرتے پھر کیا وجہ ہے کہ آپ اس مقام تک پہنچے ہیں جس کی بنیاد پر اللہ کے رسول اللہ علیہ وسلم نے یہ بات کہی ہے۔

انہوں نے کہا ہے بس میرا عمل تو بس اتنا ہے جو تم نے دیکھا کہ جب میں وہاں سے واپسی کے لیے مڑا تو انہوں نے پیچھے سے آواز دے کر بلایا اور فرمایا عمل تو وہی ہے جو تم نے دیکھ لیا۔

البتہ ایک بات ضرور ہے کہ میرے دل میں نہ تو کسی مسلمان کے لیے دھوکے کا جذبہ ہے اور نہ ہی اللہ تعالی کی دی ہوئی بھلائی اور نعمت پر ان سے حسد کرتا ہوں یعنی نہ میں کسی کو دھوکہ دیتا ہوں اور نہ ہی کسی سے حسد کرتا ہوں۔

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا بس یہی چیز ہے جو آپ کو اس مقام تک لائی ہے اور یہی وہ عادت ہے جس کو اپنانے کی ہم میں طاقت نہیں۔

محترم دوستو بعض مرتبہ صرف ایک اچھی عادت انسان کو باقی لوگوں سے منفرد کرتی ہے اور اللہ کے دربار میں اس کا مقام بلند کرتی ہے ہمیں چاہیے کہ زیادہ نہیں کوئی ایک اچھی عادت ہم اپنا لے جو ہمیں باقی لوگوں سے منفرد کرے

May You Also Like – Badshah or 99 Dirham | Urdu Moral Story

Previous articleHazrat Ibrahim or Majoosi ka Waqia | Islamic Story
Next articleHistory of the hamburger | Story of Food Invention

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here