Read کربلا کی تاریخ Karbala History in Urdu language with details of Karbala event (Waqia). We will try to give all the information that is possible on other platforms, so that you can know everything that you may not know.
As Muslims, we have a responsibility to educate our children about Karbala and its event (10 Muharram محرم). We have to tell how many hardships were faced for Islam and what great sacrifices were made to spread Islam to the whole world. That is why we published every facts about Karbala کربلا and Hazrat Imam Hussain Waqia Karbala History in Urdu حضرت امام حسین واقعہ کربلا کی تاریخ.
Karbala History in Urdu
کربلا شہر عراق میں واقع ایک تاریخی شہر ہے۔ یہ شہر بغداد شہر سے جنوب مغرب میں تقریباً ۸۵ کلومیٹر کی فاصلے پر واقع ہے۔ کربلا عراق کے کربلا محافظت میں آتا ہے اور فراٹس ندی کے کنارے واقع ہے۔
کربلا میں حسینیہ، جبل غرار، قبرستان حضرت حسین، قبرستان حضرت عباس، و غیرہ جیسی مقدس جگہیں واقع ہیں جو تشیع مسلمانوں کے لئے بہت اہم ہیں۔ ہر سال محرم المحرم کے دوران عاشورہ کے موقع پر کربلا میں عزاداری کا جلوس نکلا جاتا ہے جس میں لاکھوں مسلمان شریک ہوتے ہیں۔
کربلا کے علاوہ بھی اس شہر میں تاریخی اور دینی مقامات پائے جاتے ہیں جن میں نمونہ حسینیہ، مسجد امام حسین، روضہ امام عباس، مسجد وہری وغیرہ شامل ہیں۔
کربلا ایک مقدس شہر ہے جو مسلمانوں کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس شہر میں حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے واقعے کی یاد میں ہر سال عاشورہ کے موقع پر عزاداری کا جلوس نکلتا ہے جس میں لاکھوں مسلمان شریک ہوتے ہیں۔
Maybe you like » History of Maqam e Ibrahim in Urdu
Hazrat Imam Hussain Biography in Urdu
حضرت امام حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، اسلامی تاریخ میں اہم شخصیتوں میں سے ایک ہیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پوتے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بیٹے تھے۔ امام حسین رضی اللہ عنہ کا ولادتی مقام مکہ المکرمہ ہے اور وہ یمن کے حکمران حضرت علی بن ابی طالب کی بیٹی، بیبی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی تعلیم و تربیت کافی قدر عظمت رکھتی تھی۔ انہوں نے اپنے والد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے، جو خود علم و دانائے عظیم رکھتے تھے، والدہ حضرت فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی معصوم اہل بیت کی تربیت سے علم و فضیلت حاصل کیا۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے بہت سختیوں اور مشقتوں کے بعد کربلا کے واقعے کا سامنا کیا۔ انہوں نے اپنے عزیزوں، اہل خانہ اور مریدوں کے ساتھ کربلا کی سفر کیا تاکہ انصاف و عدل کا پیغام دیں اور دین اسلام کی حقیقی تشریعات کو برقرار رکھیں۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ مسلمانوں کے دلوں میں عظیم غم و افسوس پیدا کرتا ہے۔ ان کی شہادت کی یاد میں عاشورہ کے موقع پر ہر سال عزاداری کا جلوس نکلتا ہے جس میں مسلمانوں کو حسینیت اور نبوت کی طرف سے سبقوں کی تعلیم دی جاتی ہے۔
Maybe you like » Tipu Sultan History in Urdu
Waqia Karbala History in Urdu
یہ واقعہ ہجری کی 61 ویں سال میں یزید بن معاویہ کی حکومت کے دوران ہوا۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ، امام علی علیہ السلام کے بیٹے تھے اور مسلمانوں کے لئے ایک عظیم عالم دین تھے۔
یزید بن معاویہ کی حکومت فساد و فسق کی بنیادوں پر مستحکم ہو چکی تھی۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اس بات کا اندازہ تھا کہ اگر وہ خلافت کی بیعت نہ کریں تو یزید کی فساد پر روک لگانے کا موقف نہیں لیا جائے گا۔ اسلامی اصولوں کے حق اور باطل کے درمیان خونریزی سے بچنے کے لئے حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے مکہ سے خراسان جانے کا فیصلہ کیا۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی حضرت بیبی فاطمہ کے ساتھ اور اپنے چچے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ کاروانے کو روانہ کیا۔ ان کے ہمراہ مسلمانوں کی تعداد بھی بہت کم تھی۔ لازمی نہقب و آب و ہوائی تناؤ کی بنا پر کاروانہ مشکلات کا شکار ہو گیا۔
کوفے شہر میں یزید بن معاویہ کے والی کوفی بن یزید نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو روک کر انہیں واپس بلوایا لیکن حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اس پیشکش کو رد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بے پناہ اللہ کے علافت کرنے کو تیار ہیں اور آپ خدا کے لئے قربان ہو جائیں گے۔
کربلا پہنچ کر حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے 72 صحابیوں کو یزید بن معاویہ کے لشکریوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا۔ انہوں نے دو سے تین دن تک بھوک اور پیاس کا سامنا کیا۔
یوم عاشورہ کے دن چھوڑی گئی پانی کی تعداد بہت کم ہوگئی اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی فرزندان بھوک اور پیاس سے تڑپ رہے تھے۔
یزید بن معاویہ کے سپاہیوں نے کربلا میں چھاؤنیاں قائم کر کے حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء کو محاصرے میں رکھا۔ یوم عاشورہ کے دن چھاؤنیوں کے باعث ان کے پاس کوئی راہ نہیں بچی۔
اُن کا لشکر چار ہزار سپاہیوں سے مشتمل تھا جبکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے رفیقوں کی تعداد تقریباً ۷۲ تھی۔ یزیدی فوج نے کربلا میں بچوں کو بھی پیاس سے مارنے کا اعلان کیا جس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بہت دکھ پہنچایا۔
یوم عاشورہ کے دن حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے 72 رفیقوں نے جب احتساب کیا تو ان کو پتہ چلا کہ موت کی مانندیں انتظار کر رہی ہیں۔
اُنھوں نے خود کو خوبصورت بنانے کے لئے زیبا کیا اور اپنی آخری چادریں پہنائیں۔ یزیدی فوجیوں کے سپاہیوں نے اُنہیں چاروں طرف سے ہمراہ سے گھیر لیا۔
سپاہیوں نے اُن کو تنگ کیا اور بھوک اور پیاس سے اُنھیں دکھ دیا۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے مریدوں کو خوبصورت بنانے کی کوشش کی اور دعائیں کیں۔ انھوں نے خوبصورتی اور شوکت کی بادشاہی کی جو تمام دنیا کے بادشاہوں کو پسند آتی ہے۔
یوم عاشورہ کے دن حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے رفیقوں کو پیاس کے ایک پتھر دیا گیا۔ جب وہ پانی مانگنے کے لئے پانی کی طرف گئے تو یزیدی فوجیوں نے ان کو پانی نہیں دیا۔
یوم عاشورہ کے دن بچوں کو بھوک اور پیاس سے مارا گیا اور ان کو آگ میں جلا دیا گیا۔ اُن کے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے بڑے بچوں کو بھی پانی نہیں پینے دیا۔
یزیدی فوجیوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے رفیقوں کو مارا اور ان کے سر کو کاٹ دیا۔ اُن کے جسموں کو ہمراہ لے گئے اور مرثیہ گیت گا کر کربلا سے کوفہ لے جا کر بھیجے گئے۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے 72 رفیقوں کی شہادت نے مسلمانوں کے دلوں میں عظیم درد و غم پیدا کیا۔ ان کی شہادت کی یاد میں ہر سال 10 محرم المحرم کے دوران عاشورہ منائی جاتی ہے جس کو بہت ہی عزت دی جاتی ہے۔
Maybe you like » History of Ertugrul Gazi
Conclusion
In conclusion, we have endeavored to provide a comprehensive account of Karbala‘s history کربلا کی تاریخ and the Waqia Karbala History in Urdu واقعہ کربلا کی تاریخ. It is our sincere hope that you find this information satisfactory and valuable. Every effort has been made to include all essential details and important points that every Muslim should be aware of.
We believe that by understanding the significance of Karbala and the sacrifice of Imam Hussain (RA) حضرت امام حسین, Muslims can gain a deeper appreciation for the values of justice, righteousness, and unwavering faith. We encourage further exploration of this historical event and its lessons, as it serves as a constant reminder of the noble virtues exemplified by Imam Hussain (RA) حضرت امام حسین and the eternal message he left behind.