The Reality of Hazrat Adam foot in Urdu

hazrat-adam-foot

The Reality of Hazrat Adam foot in Urdu

جب اربوں سال پہلے ہونے والے آسمانی دھماکے کے نتیجے میں زمین و آسمان جدا ہوئے اور ہمارا یہ نظام شمسی وجود میں آیا تو اس وقت یہ سب ستارے آگ کے ٹکڑوں کی صورت تھے۔

جو اس نظام کے وجود میں آ جانے کے بعد طویل عرصے تک اپنے اپنے مدار کے گرد گردش کرنے کے بعد جب آہستہ آہستہ ٹھنڈے ہوئے تو انہیں میں سے ایک ستارے یہ ہماری زمین پر زندگی کے لیے مناسب ماحول بھی پیدا ہو گیا۔

جب اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق فرمائی تو اس وقت یہ زمین اس قابل ہو چکی تھی کہ یہاں پر زندگی کا آغاز ہو سکے تو اللہ کی حکمت کے مطابق جب آدم اور حوا کو زمین پر بھیجا گیا تو اس وقت دستیاب معلومات کے مطابق دونوں کو علیحدہ علیحدہ جگہ میں اتارا گیا۔

آج کی اس پوسٹ میں ہم اس مقام سے متعلق اگاہ کریں گے جہاں پر زمین میں پہلی بار حضرت آدم علیہ السلام کے قدموں کو چومااور اس کے بعد آپ نے اپنی بقیہ زندگی اسی زمین پر گزاری۔

May You Also Like – Prophet Muhammad PBUH Predicted Online Shopping – Must Read

لیکن یاد رہے کہ اس کے بارے میں اگرچہ مسلمانوں کے درمیان کوئی باوزن اختلاف موجود نہیں لیکن اس کے لیےقران یا حدیث سے ہماری محدود تحقیق کوئی حوالہ تلاش نہیں کر سکی۔

جبکہ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ دنیا کے مختلف مذاہب کے ماننے والے قدموں کے اس نشان کو اپنے مذہبی رہنماؤں سے منسوب کرتے ہیں جس کی تفصیل ہم آگے چل کر اپ کے سامنے رکھیں گے۔

کوہےآدم جس کو انگریزی میں ایڈم پیک بھی کہا جاتا ہے سری لنکا میں واقع ہے یہ ایک بلند پہاڑ ہے جہاں ایک بہت بڑا انسانی قدم کا نشان ایک پتھر پر سرد ہے جس کی طوالت تقریبا پانچ فٹ یا اس سے بھی کچھ زیادہ ہے اور ظاہر ہے اس قدم کی طوالت کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ جس شخصیت کے بھی ہے ان کا قد 8 فٹ کے قریب ہوگا۔

یہ شاید دنیا کی وہ واحد پہاڑی چوٹی ہے جس کو ہر مذہب کا ماننے والا عقیدت اور احترام کی نظر سے دیکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے زائرین کے علاوہ سیاحت کا شوق رکھنے والے افراد بھی بہت زیادہ تعداد میں آتے ہیں۔

اس پہاڑی کی چوٹی پر چڑھنے اور اترنے کے لئے 2 الگ الگ راستے موجود ہیں جن کو حضرت آدم اور حوا کے نام سے منسوب کیا گیا ہے قدم گاہ تک پہنچنے کے لیے حکومت نے سیڑھیاں تعمیرکر رکھی ہیں جن کی تعداد چار ہزار آٹھ سو سے زائد بنتی ہے اور آدمی مامور کی رفتار سے یہاں تک پہنچنا چاہے تو اس کو یہ سفر طے کرنے کے لیے تقریبا چار گھنٹوں کی مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔

May You Also Like – Why Fish Live in Water? Must Read – Hazrat Ali (R.A) Answer

لیکن دوستو یہاں پر دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلمان اس قدم کو اگر حضرت آدم علیہ السلام سے منسوب کرتے ہیں تو عیسائی اس کو حضرت عیسی علیہ السلام کے ایک حواری کا قدم جانتے ہیں جب کے بدھ مذہب کے پیروکار اس قدم کو مہاتمہ بدھ سے منسوب کرتے ہیں۔

اگر آپ کو کبھی اس مقدس پہاڑی کی زیارت کا شرف حاصل ہو تو آپ دیکھیں گے کہ یہاں پر مسلم کرسچن اور بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی رونق رہتی ہیں تو یہ نقشے قدم جو کہ لمبائی میں پانچ فٹ اور چوڑائی میں دو فٹ تک ہے اس کی زیارت کے لئے لوگ بھلا مذہب و ملت جاتے ہیں اور اپنی عقیدتوں کے پھول نچھاور کرتے ہیں۔

یہ پہاڑی چوٹی جو کے ساتھ ہزار تین سو فٹ تک بلند ہے اس کو سر کرنے کے لیے عام طور پر رات کے وقت کا انتخاب کرتے ہیں۔

کیونکہ اس بلندی سے طلوع آفتاب کا منظر انتہائی دلکش ہوتا ہے جو اس وادی اور اس میں موجود چشموں پر اپنے خوبصورت رنگ بکھیرتا ہے اس پہاڑی چوٹی کے راستے میں دو غارے اور ایک چشمہ بھی موجود ہے جن میں سے ایک غار کو سکندر اعظم اور دوسری غار اور چشمے کو حضرت خضر علیہ السلام کی ذات سے منسوب کیا گیا ہے جس سے مزید اونچائی پر یہ قدم گاہ موجود ہے۔

May You Also Like – What Happens Few Seconds Before You Die?

یہ مقدس ایک بڑے اور کالے رنگ کے پتھر پر موجود ہے اور اس کو ایک خوبصورت کیس میں محفوظ کر دیا گیا ہے۔

یہ ہے وہ روایات جو اس مقدس قدم گاہ کے بارے میں بیان کی جاتی ہیں اور جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ مسلمانوں کی اکثریت اسی حضرت آدم علیہ السلام سے منسوب کرتی ہے جبکہ دیگر مذاہب کے پیروکار اس کو اپنے اپنے مذہبی رہنماؤں کے نام کرتے ہیں۔

لیکن اس بارے میں کوئی بھی ایسی مستند روایات ہمارے علم میں نہیں آسکی جس کی بنا پر اس کو حتمی طور پر کسی بھی شخصیت سے منسوب کیا جا سکے بہتر اور حتمی طور پر تو اللہ تعالی کی ذات ہی جانتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی آج کی پوسٹ کا احتتام ہوتا ہے پوسٹ پسند آنے کی صورت میں اسے لائک کرکے ہماری حوصلہ افزائی کریں اور اس انفارمیشن کو اپنے دوسرے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں۔

اپنا اور اپنے دوستوں اور رشتہ داروں اور گردونواح کے تمام دوستوں کا بہت خیال رکھیے گا اللہ حافظ

May You Also Like – Where is the grave of Hazrat Yousaf in Urdu

Previous articleWhere is the grave of Hazrat Yousaf in Urdu
Next articleHow Your Bad Habits Affect Your Health | Urdu

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here