What Happens Few Seconds Before You Die ? | Urdu

Death

What Happens Few Seconds Before You Die ?

اس میں کوئی شک نہیں کہ موت ایک اٹل حقیقت ہے یہ حقیقت اللہ عزوجل کے اس فرمان کے عین مطابق ہے کہ کل نفس ذائقۃ الموت یعنی ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے-

اس بارے میں تو ہرانسان کواگاہ کیا گیا ہے کہ سب مخلوقات نے مرنا ہے لیکن کب مرنا ہے یہ بات انسان کی پیدائش سے لے کراب تک ایک سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے اب تک کے سائنسدان اس قدر حیرت انگیز ترقی کے باوجود بھی اس سوال کا جواب جاننے سے قاصر ہیں-

کیونکہ اللہ عزوجل کی طرف سے موت کی معینہ مدت ایک راز ہے لیکن قرآن و حدیث سے کچھ ایسی نشانیوں کا ذکر ملتا ہے جو موت کے قریب اکثر لوگ محسوس کرتے ہیں اور ان میں سب سے پہلی نشانی ہے سکرات جس کے بارے میں قرآن مجید فرقان حمید کی سورۃ کہف آیت نمبر 19 میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے کہ موت کے سکرات کا وقت یعنی موت کہ وقت سختی ہونے کا وقت حق کے ساتھ آ گیا یہی وہ چیز تھی جس سے تو بچتا تھا-

May You Also Like – Why Masjid Nabawi is closed at night?

مفسرین کے قول کے مطابق اگرچہ مومنوں کی سکرات کا عالم کافروں کی نسبت بہت آسان ہے لیکن کیونکہ انسان کی روح نکلنے کا کام تدریجی صورتوں میں انجام پاتا ہے اس لئے اس میں بہت زیادہ سختی محسوس ہوتی ہے۔

حاتا کے مومنین بھی موت کے وقت سکرات اور اس کی سختی کو محسوس کرتے ہیں اگر سکرات کے لمحات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو یہ اس تکلیف کا نام ہے جو براہ راست روح پر نازل ہوتی ہے اور تمام اجزاء کو گھیر لیتی ہے یہاں تک کہ روح کا وہ حصہ بھی تکلیف محسوس کرتا ہے جو بدن کی گہرائیوں میں موجود ہوتا ہے پھر یہ تکلیف تمام بدن میں یوں پھیل جاتی ہے کہ ہر ہر رگ اور ہر ہر جوڑ سے روح کھنچ لی جاتی ہے۔

یہاں تک کہ ہر بال کی جڑ اور سر سے پاؤں تک کی کھال کے ہر حصے سے روح نکال لی جاتی ہے لہذا اِس قدر شدد کو بھانپتے ہوئے بزرگوں نے تو یہاں تک فرما دیا کہ موت کی تکلیف تلوار کے وار ارے کے چیرنے اور کینچی کے کاٹنے سے بھی زیادہ  تکلیف دے ہے

اس کے علاوہ مزید کہا جاتا ہے کہ قرب موت انسان کا رنگ ماٹیالا ہو جاتا ہے گویا مٹی سے بنا تھا تو مرتے وقت بھی مٹی ظاہر ہوتی ہے اس کے بعد جسم کے ہرحصے سے اور ہر رگ سے روح نکالی جاتی ہے جس کی وجہ سے تکلیف جسم کے اندر باہر ہر جگہ پھیل جاتی ہے ہونٹ سوکھ جاتے ہیں-

May You Also Like – Hazrat Ibrahim Story in Urdu

زبان سکڑ جاتی ہے اور انگلیاں نیلی پڑ جاتی ہیں پھر آہستہ آہستہ جسم کے ہرہر حصے پر موت طاری ہو جاتی ہے پہلے قدم ٹھنڈے پڑتے ہیں پھر پنڈلیاں اور پھررانے ٹھنڈی پڑ جاتی ہیں اور یوں جسم کے ہرہر حصے کو سختی کے بعد پھر سختی اور تکلیف کے بعد پھر تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہاں تک کہ روح حلق تک کھینچ لی جاتی ہے۔

اس حالت میں سستی اور رؤف انسان کے پورے وجود کو کھینچ لیتا ہے جبکہ رخسار کا رنگ مکمل طور پر تبدیل ہو جاتا ہے ابتدا میں مرنے والے کی زبان بولنے سے قاصر ہو جاتی ہے لیکن اس کی آنکھیں کان اور دوسرے اعضاء ابھی کام کر رہے ہوتے ہیں۔

یعنی کہ وہ دنیا اور اپنے اموال کی طرف حسرت کی نگاہ دوڑانے کے بعد اپنی حالت پر پشیمان ہو جاتا ہے اس کے بعد موت اس پر چھا جاتی ہے اور اس کے کان بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں پھر نہ بول سکتا ہے اور نہ سن سکتا ہے۔

اس کی آنکھیں گول گول گھومنا شروع کر دیتی ہیں پھر کچھ دیربعد موت کا سایہ اس کی آنکھوں تک بھی آ جاتا ہے اور انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اس کی جان جسم سے نکل جاتی ہے اور آنکھیں اوپر کی طرف  جاتی ہیں

مرنے کے بعد میت کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں اس حوالے سے بہت سی سائنسی توجیہات بھی پیش کی جاتی ہیں۔

تاہم یہ سوال کے مرنے کے بعد میت کی آنکھیں کیوں کھلی رہتی ہیں اس کا جواب خود ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیتے ہوئے فرمایا کہ جب کوئی فوت ہوتا ہے تو اس کی آنکھیں ایک ایسا منظر دیکھ رہی ہوتی ہیں جو زندو کو نظر نہیں آتا۔

May You Also Like – Prophet Muhammad PBUH Predicted Online Shopping

جبکہ احادیث کی مستند کتابوں ابو مسلم اور ابن ماجہ کی روایت کے مطابق جب صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ کا آخری وقت آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے وہ اس وقت نزع کے عالم میں تھے اور گھر میں افسردگی کا ماحول تھا اور گھر کے ایک گوشے میں خواتین رو رہی تھی اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب میت کی جان نکل رہی ہوتی ہے تو اس کی نگاہ پرواز کرنے والی روح کا پیچھا کرتی ہیں۔

لہذا تم دیکھتے نہیں کہ آدمی مر جاتا ہے تو اس کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں  یہ وہ وقت ہوتا ہے جب موت کا فرشتہ سامنے کھڑا ہوتا ہے لہذا مرنے والے کی امیدیں دنیا اور دنیا والوں سے ختم ہو جاتی ہیں۔

جب کہ توبہ کا دروازہ کچھ ہی دیر پہلے بند ہو جاتا ہے پھر حسرت و ندامت اسے چاروں جانب سے گھیر لیتی ہے لہذا قرآن وحدیث کے مطالعے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ سکرات موت ایک ایسا لمحہ ہے جس وقت ایمان پر ثابت قدمی ہی ایک مومن بندے کی کامیابی ہے۔

لیکن اس وقت مومن بندے کے خلاف انسان کا ازلی دشمن شیطان اسے راہ راست سے ہٹانے اور عقیدہ توحید سے اس کے دامن کو خالی کرنے کے لیے حملہ آور ہوتا ہے اور مختلف انداز میں دھوکہ دیتا ہے۔

کیونکہ اس حالت میں انسان اس قدر خوفزدہ پریشان اور حیرانگی کے عالم میں تنہا کھڑا ہوتا ہے کہ اسے کسی اپنے کے سہارے کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے اورشیطان اس ضرورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس پر مختلف طریقوں سے حملہ آور ہوتا ہے۔

آخر میں دعا ہے کہ اللہ ہمیں ایمان پر زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور خاتمہ بالایمان فرمائے آمین ثم آمین تمام لوگوں کا بہت خیال رکھیے گا اللہ حافظ

May You Also Like – Why Fish Live in Water? Must Read – Hazrat Ali (R.A) Answer

Previous articleProphet Muhammad PBUH Predicted Online Shopping – Must Read
Next articleMedical Benefits of Scorpion Poison in Urdu

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here