Where is the grave of Hazrat Yousaf in Urdu
اللہ تعالی کے برگزیدہ پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید میں تفصیل سے آیا ہے لیکن آپ کی وفات و تدفین کے حوالے سے قرآن مجید میں واضح ذکر موجود نہیں ہے۔
جب کہ روایات میں آتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو دریائے نیل میں دفن کیا گیا تھا اب سوال یہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو دریائے نیل میں آخر کیوں دفن کیا گیا اور کیا آب بھی حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر مبارک دریائے نیل میں ہی ہے یا پھر ان کا مقبرہ کس زمینی ٹکرے پر موجود ہے۔
اسی موضوع پر بات کریں گے لہذا آپ سے گذارش ہے کہ پوسٹ کو آخر تک پڑھہے گا۔
May You Also Like – Why Masjid Nabawi is closed at night?
حضرت یوسف علیہ السلام کا زمانہ کم و بیش دو ہزار سال قبل مسیح بتایا جاتا ہےآپ کے والد گرامی حضرت یعقوب علیہ السلام اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے اور جلیل القدر نبی تھے حضرت یوسف علیہ السلام کی پیدائش کے وقت حضرت یعقوب علیہ السلام کی عمر مبارک 73 سال تھی۔
حضرت یوسف علیہ السلام کا نسب نامہ کچھ یوں ہے یوسف علیہ السلام بن یعقوب علیہ السلام بن اسحاق علیہ السلام بن ابراہیم علیہ السلام آپ کی والدہ ماجدہ کا نام راحیل بنت لابان تھا والدین کو آپ سے بے پناہ محبت تھی نبوت کی چمک اوائل عمر سے ہی آپ کی پیشانی سے جھلک رہی تھی اور اسی نور نبوت کا حصہ تھا۔
آپ کے دماغ اور فطری استعداد دوسرے بھائیوں کے مقابلے میں نمایاں اور ممتاز تھیں خداداد صلاحیتوں کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ والدین کی توجہ کا مرکز ہونے کی بنا پر آپ علیہ السلام کے سوتیلے بھائی آپ سے حسد کرتے تھے۔
قرآن حکیم میں ایک مکمل سورت حضرت یوسف علیہ السلام کے نام نامی سے منسوب ہے جس میں آپ کے حالات زندگی کا تذکرہ ہوا ہے حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے کو قرآن مجید فرقان حمید میں احسن القصص کہا گیا ہے یہ قصہ حضرت یوسف علیہ السلام کے ایک خواب سے شروع ہوتا ہے۔
May You Also Like – Prophet Muhammad PBUH Predicted Online Shopping
اگر بات کی جائے آپ کے قصے سے ہاٹ کر آپ علیہ السلام کی وفات کی تو آپ کی وفات کے بعد آپ کے مقامی دفن میں اختلاف پایا جاتا ہے آپ کی وفات کے وقت ہر محلے والے حصول برکت کے لیے اپنے محلے میں دفن کرنے پر اصرار کرنے لگے آخر اس بات پر اتفاق ہو گیا کہ آپ علیہ السلام کو بیچ دریائے نیل میں دفن کیا جائے۔
تاکہ دریا کا پانی آپ کی قبر مبارک کو چھوتا ہوا گزرے اور تمام مصر والے آپ کے فیوض و برکات سے فیض یاب ہوتے رہیں آپ علیہ السلام کو سنگ مرمر کے ایک خوبصورت صندوق میں دریائے نیل کے بیچ میں دفن کیا گیا۔
یہاں تک کہ چار سو برس کے بعد حضرت موسی علیہ السلام نے آپ کے تابوت شریف کو دریا سے نکال کر آپ علیہ السلام کے آباؤ اجداد کی قبروں کے پاس ملک شام میں دفن فرمایا وفات کے وقت اپ کی عمر مبارک ایک سو بیس برس تھی اور آپ کے والد محترم حضرت یعقوب علیہ السلام نے سات سو اکتالیس برس کی عمر پائی۔
آپ کے دادا حضرت اسحاق علیہ السلام کی عمر مبارک 180 سال کی ہوئی اسی طرح آپ کے پردہ دہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارک 571 سال کی ہوئی۔
یہاں آپ سے ایک حدیث مبارکہ بھی شیئر کرتے چلیں کہ ابن ابی حاتم کی ایک حدیث میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی عربی کے ہاں مہمان ہوئے اس نے آپ کی بڑی خدمت کی واپسی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کبھی ہم سے مدینے میں بھی مل لینا۔
May You Also Like – What Happens Few Seconds Before You Die?
کچھ دنوں بعد عربی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینے پہنچ گیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کچھ چاہیے اس نے کہا کہ ایک اونٹنی دیجئے اور ایک بکری دیجئے جو دودھ دیتی ہوں۔
آپ نے فرمایا کہ افسوس تو نے بنی اسرائیل کی بوڑھیا جیسا سوال نہ کیا صاحبہ اکرام نے سوال کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسرائیل کی بڑھیا کا کیا واقعہ ہے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کلیم اللہ بنی اسرائیل کو لے کر چلے تو راستہ بھول گئے ہزار کوشش کی لیکن راستہ نہ ملا آپ نے لوگوں کو جمع کر کے پوچھا کہ یہ کیا اندھیر ہے۔
تو علماء بنی اسرائیل نے کہا کہ بات یہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے آخری وقت میں ہم سے عہد لیا تھا کہ جب ہم مصر سے چلے تو آپ کے تابوت کو بھی یہاں سے اپنے ساتھ لے کے جائیں۔
حضرت موسی علیہ السلام نے دریافت کیا کہ تم میں سے کون جانتا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی تربت کہاں ہے سب نے انکار کر دیا کہ ہم نہیں جانتے۔
ایک بوڑھیا کے سوا اور کوئی بھی یوسف علیہ السلام کی قبر مبارک سے واقف نہیں ہے حضرت موسی نے اس بوڑھیا کے پاس آدمی بھیج کر اسے کہلوایا کہ ہمیں یوسف علیہ السلام کی قبر دکھلادے بوڑھیا نے کہا کہ ہاں ضرور دوں گی لیکن پہلے اپنا حق لے لو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ تو کیا چاہتی ہے اس بڑھیا نے جواب دیا کہ جنت میں مجھے آپ کا ساتھ میسر ہو۔
May You Also Like – Why Fish Live in Water? Must Read – Hazrat Ali (R.A) Answer
اسی وقت وحی آئی کہ اس بڑھیا کی بات مان لو اس کی شرط منظور کرلو حضرت موسی علیہ السلام نے ایسا ہی کیا اب وہ بوڑھیا آپ کو ایک جھیل کے پاس لے گئی جس کے پانی کا رنگ متغیر ہو گیا تھا جب پانی نکالا گیا اور زمین نظر آنے لگی تو بڑھیا کہنے لگی کہ اب زمین کھودنا شروع کر دو جیسے ہی زمین کھودنا شروع کیا تو قبر مبارک ظاہر ہوگئی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ تابوت اپنے ساتھ رکھ لیا اور اب چلنے لگے تو راستہ بھی صاف نظر آنے لگا حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ اپنی منزل تک پہنچ گئے۔
امید ہے کہ آپ کو یہ پوسٹ پسند آئی ہوگی اس پوسٹ کو سوشل میڈیا پر اپنے دوستوں کے ساتھ شئیر کیجئے گا اور کمنٹس کی صورت میں اپنی رائے ضرور پہنچائیں گا۔
اپنا اور گردونواح کے تمام لوگوں کا بہت خیال رکھیے گا اللہ حافظ
May You Also Like – Medical Benefits of Scorpion Poison in Urdu