حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل اور کمالات کے بارے میں بولنا جیتنا آسان ہے اتنا مشکل بھی ہے اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فضائل اور کمالات کا ایسا بیکراں سمندر ھے کہ جس میں انسان جتنا زیادہ گوتا لگاتا ہے اتنا زیادہ فضائل کے موتی حاصل کرتا جائے گا۔
یہ علم کا ایک ایسا سمندر ہے جس کی تفصیل تک پہنچنا ناممکن ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ وہ شخص نہیں ہیں جنہوں نے کسی مدرسے یا کسی کے پاس علم حاصل کیا ہو بلکہ آپ کا علم خداوند عالم کی طرف سے عطا کردا ہے آج کی اس پوسٹ میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا مچھلی کے بارے میں فرمان تفصیل سے بیان کریں گے کہ مچھلی پانی میں ہی کیوں رہتی ہے اور مچھلی کو ذبح کیوں نہیں کیا جاتا۔
مچھلی ایک پانی کا جانور ہے اس کا سارا بدن سیلکی چھلکوں سے ڈھکا ہوتا ہے جبکہ پانی میں تیرنے کے لیے اس کے پاس خصوصی پر ہوتے ہیں لیکن ایک بات جو ہم سب کے ذہن میں آتی ہے کہ مچھلی پانی میں رہنے کی وجہ کیا ہے اور کیوں یہ پانی سے نکلتے ہیں تڑپنے لگتی ہے اور اپنی جان دے دیتی ہے۔
May You Also Like – Hazrat Ibrahim Story in Urdu | Hazrat Ismail Ki Qurbani Ka Waqia
جدید دور میں سائنس دانوں نے اپنے تجربات کے مطابق جواب تو دیئے مگر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے جو بیان کیا ہے اس کو کوئی دانشمندی بھی نہیں جھٹلا سکتا۔
ایک دن ایک شخص حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھنے لگا کہ ہرجانور کے منہ میں زبان ہوتی ہے مگر مچھلی کے منہ میں زبان کیوں نہیں ہوتی اور مزید یہ کہ مچھلی صرف پانی میں ہی کیوں رہتی ہے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اللہ نے مچھلی کے منہ میں زبان بھی دی تھی اور اس کو یہ طاقت بھی دی تھی کہ خشکی پر چل سکے لیکن افسوس کہ اس نے خود پر ظلم کیا اور اللہ کی ان نعمتوں سے محروم ہو گئی۔
وہ شخص کہنے لگا کہ کون سا ظلم توحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا جب اللہ نے آدم علیہ السلام میں روح کو ڈالا اور یہ حکم دیا کہ ہر فرشتہ ان کو سجدہ کرے تو تمام فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کیا مگر شیطان نے انکار کر دیا اور اللہ کی نافرمانی کا مرتکب ہوا اور یہ کہنے لگا کہ میں تو آگ سے بنا ہوں اور یہ تو مٹی کا بنا ہے اس جرم کی پاداش میں ابلیس کو جنت سے نکال دیا گیا اوروہ بد صورت بنا کر زمین پر گرا دیا گیا-
اسی وجہ سے وہ حسد اور نفرت کے ساتھ چیخنے لگا اور سب کو بتانے لگا کہ انسان زمین میں سب پر ظلم کرے گا۔
اے شخص اس وقت مچھلیاں زمین پر چلا کرتی تھیں ان کے منہ میں زبان بھی ہوا کرتی تھی شیطان نے سب سے پہلے مچھلیوں کو بھڑکیا اور کہا کہ انسان جب زمین پر آئے گا تو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے تمہیں زندہ خنجر سے کاٹے گا مچھلی نے جب یہ سنا تو سمندر میں ہر ایک آبی جانور کو انسان کے خلاف بھڑکنے لگی تو یوں اللہ تعالی نے مچھلی کے منہ سے زبان کو غائب کرکے اس کے منہ میں موبال پیدا کر دیا اور یہ حکم نافذ کردیا کہ کوئی بھی انسان تمہیں زندہ نہیں کاٹے گا۔
May You Also Like – Why Masjid Nabawi is closed at night?
بلکہ تمہاری ہد قدرت ہم نے پانی تک کردی ہے تم جب بھی پانی سے باہر نکلو گی تو خود ہی تڑپنے لگو گی اسی لئے مچھلیاں جب پانی سے جدا ہوتی ہے تو تڑپنے لگتی ہے اور اس کا سارا خون اس کے گلے میں آ کر اکٹھا ہو جاتا ہے-
یہی وجہ ہے کہ مچھلی کو ذبح نہیں کیا جاتا کسی بی جانور کو ذبح کرنا اس لئے واجب ہے کہ جانور کا سارا خون گوشت سے الگ ہو کر بے جائے-
اللہ رب العزت نے مچھلی پے یہ قانون نافذ کردیا کہ پانی سے جدا ہو کر تڑپنے لگتی ہے تو اس کا سارا خون گلے میں آ کر جمع ہو جاتا ہے اور اسی وجہ سے مچھلی کا گوشت خون سے پاک ہو جاتا ہے-
یہ تھی ہماری آج کی مختصر پوسٹ امید کرتے ہیں کہ آپ کو یہ پوسٹ ضرور پسند آئی ہوگی اس پوسٹ کو لائک کیجئے گا سوشل میڈیا پر دوسروں کے ساتھ شئیر کیجئے گا اور ہمیں کمنٹ کی صورت میں اپنی رائے ضرور دیں۔
اپنا دوستوں اور گردونواح کے تمام لوگوں کا بہت خیال رکھیے گا اللہ حافظ
May You Also Like – History of Ertugrul Gazi | ارطغرل کون تھا ؟| in Urdu